Wednesday, December 12, 2012

بوریت -






صبح گھر سے نکلتے ھی تاحدِ نظر سفیدی پھیلی نظر آئ ھربرف ھی برف
تھی شب بھر برف باری ھوتی رھی آسمان سفید تھا زمین درخت پھول پودے سبھی برف کے بنے ھوئے تھے اکا دکا لوگ آ جا رھے تھے کچھ نے سر کہلا کر گڈ مارنگ کا اشارہ کیا کچھ جلدی میں بھاگتے جا رھے تھے

گاڑیاں آھستہ آھستہ چل رھی تھیں فٹ پاتھ پر خاموشی سے چلتے ھوئے سگنل کے رنگ بدلنے کے ساتھ ساتھ چلتی اور رکتی ھوئ گاڑیاں کوئ ہارن بھی نہیں بجا رھا سب اپنی اپنی لائن میں
چل رھے ھیں ایسے جیسے سب میں چابی بھری ھوئ ھے اور اپنا اپنا کام کر رھے ھیں -

مارکیٹ میں اپنی اپنی ٹرالی میں چیزیں رکھتے ھوئے لوگ قیمت لکھی ھوئ لینی ھے لو ورنہ مت لو پیسے دو واپس گھر کچھ کہنے بولنے کی ضرورت نہیں پڑتی - کوئ شور شرابہ نہیں کہیں کوئ آواز نہیں کہیں کوئ بھاؤ تاؤ نہیں ھو رھا کوئ رکشے ٹیکسی والا نہیں پوچھتا ٹیکسی چاھئیے یا نہیں - کوئ دکان دار اپنی نئ اشیاء کی آواز نہیں لگاتا سبزی والے پھل فروش بھی خاموش رھتے ھیں بھاگتی دوڑتی دنیا جیسے روبورٹ ھیں


انسانی حقوق کے عالمی دن پہ چند لوگوں کا جلوس پلے کارڈ اٹھے ھوئے ان کا روٹ بہت دب پہلے  مقرر ھو چکا  تھا سڑک کے ایک طرف سے دوسرے کنارے تک کچھ پولیس والے تھے ایمبولنس کسی بھی ایمر جنسی کے لیے تیار تھی فائر بریگیڈ کی گاڑیاں بھی کھڑی تھی کچھ ھو نہ ھو یہ تیار رھتے ھیں  کچھ لوگوں نے دو تین منٹ کی تقرر کی پروگرام ختم سب اپنے اپنے گھروں کو چلے گئے کوئ تھوڑ پھوڑ نہیں کہیں ٹائر نہیں جلے کوئ پتھراؤ نہیں ھوا کوئ نعرہ بازی نہیں ھوئ - دل میں بڑی خواھش جاگ رھی تھی کچھ لاٹھی چارج ھو کچھ پتھراؤ ھو کچھ لوگوں کے سر پٹھیں گولیاں چلیں کچھ تو پاکستانی رنگ نظر آئے کچھ تو زندگی نظر آئے چاھے موت کی صورت میں ھی ھو سردیوں زندگی بھی سرد ھو جاتی ھے خاموشی سی خاموشی
پاکستان میں کبھی بجلی آنے کا شور کبھی جانے کا شور سڑک پہ ٹریفک کا شور دکانوں پہ ایک الگ شور - نہ چاھتے ھوئے بھی شور سننا پڑتا ھے - اگر گھر میں سونا چاھتے ھیں یا تلاوت کر رھے ھیں نماز پڑھ رھے ھیں قریبی مسجد سے آواز آتی سے اور مسلسل آتی ھے کوئ آپ کو اسلام کی طرف بلا رھا قرب ِ قیامت کی نشانیاں گنوائ جا رھی ھیں

یہ سب لکھنے کا مقصد کچھ خاص نہیں بس پاکستان یاد آرھا ھے - یہاں کا سکون بے سکون کر رھا ھے

4 comments:

  1. ایسے ساده انداز میں بے عزتی

    ReplyDelete
    Replies
    1. سلام شعیب اور ویلکم


      بے عزتی کرنا میرا مقصد نہیں تھا ۔ سچ مچ پاکستان بہت یاد آرھا تھا -

      Delete
  2. پتہ نہییں ہمارے اندر ہلہ گُلہ گھسا ہوا تھا یا ہمیں غلط راہ پر ڈال دیا گیا ۔ 1966ء تک ہمارے ملک میں بھی سکون ہوتا تھا ۔ جلوس نکلتا تو صرف ان ہی لوگوں کو پتہ چلتا جو اسے دیکھ لیتے ۔ نہ کوئی ٹریفک رکتی نہ کو بتی یا شیشہ ٹوٹتا ۔ مجھے یاد ہے تحریک ختمِ نبوت کے سلسہ میں 1953ء میں ہزاروں لوگ جلوس میں ہوتے تھے جب لاہور میں پولیس نے جلوس پر فائرنگ کا سلسہ شروع کیا تو ہم نے نہ سنا اور نہ اخبار میں پڑھا کہ جلوس کے شرکاء نے پولیس پر پتھر پھینکے ہوں

    ReplyDelete
    Replies
    1. سلام اجمل جی اور ویلکم


      پاکستان میں جتنا بھی وقت گذرا بہت سکون سے گذرا - اب بہت کچھ بدل گیا ھے - اب بچے آذادی سے باھر کھیل سکتے جیسے ھمارا بچپن گذرا ھے اغواء کے واقعات بھی کم سننے کو ملتے تھے لوٹ مار کے کیس بھی کم ھوتے تھے - نائن ایلون کے بعد امریکہ تو اتنا نہیں بدلا جتنا پاکستان بدلا ھے

      Delete